Tuesday, 18 February 2025

مسدس حضرت قاسم

نورِ   نظرِ   شبرِؑ   ذی  جاہ  ہے  قاسمؑ
ہمت میں دلیری میں یدللہ  ہے قاسمؑ
عباسؑ سا غازی سرِ  جنگاہ  ہے قاسمؑ
ہر  دشمنِ  شبیرؑ  سے  آگاہ  ہے قاسمؑ
کی شام کے روباہوں پہ کچھ ایسی چڑھائی
یاد آ گئی لوگوں کو وہ خیبر کی لڑائی

وہ  آنکھ  کہ  والنور کی آیات ہیں قرباں
وہ زلف  کہ جس پر  ہے  فدا  ابرِ بہاراں
چہرے کی چمک ایسی کہ سورج بھی پشیماں
حیران نہ ہو کس لیے شہزادہء کنعاں
یہ نور بھی نورین کے سانچے میں ڈھلا ہے
یعنی کہ یہ حسنینؑ کہ گودی کا پلا ہے

کیا شان ہے کیا  دبدبہ کیا رعب و متانت
کیا  جذبہء  ایثار  ہے  کیا  شوقِ  شہادت
اِس تیرا برس سن میں یہ اندازِ شجاعت
یہ حلم یہ  تقوی یہ کرم اور یہ سخاوت
چھوٹے ہیں مگر شان و جلالت میں بڑے ہیں
شبیرؑ پہ جاں دینے  کو  تیار کھڑے ہیں

عالی  ہے  حسب  اور  نسب رتبہء عالی
وہ حُسن کی یوسفؑ بھی نظر آئیں سوالی
رفتار میں گفتار  میں شبرؑ کا مثالی
جنگاہ  میں  عباسِؑ دلاور سا جلالی
لایا ہے مدینہ سے جو تلوار حسنؑ کی
دکھلائے گا کربل میں یہ پیکار حسنؑ کی

دشمن کی صفوں میں جو پہلوان بڑے ہیں
کیوں قاسمِ جرار سے لڑنے پہ اڑے ہیں
بل کس لیے پھر اِنکی جبینوں پہ پڑے ہیں
کیا ہو گیا کیوں لرزہ بر اندام کھڑے ہیں
مجبور ہیں مقتل  سے مفر  کر نہیں سکتے
بچہ سے بھی میدان کو سر کر نہیں سکتے

وہ طرزِ وغا اور صفِ دشمن کی صفائی
جو   سامنے  آیا   اسے  لینے   اجل  آئی
وہ جاں سے گیا جس کی طرف آنکھ اٹھائی
یہ دیکھ کے انگشت بدنداں تھی خدائی
اس طرح  لڑا جرات شبرؑ  کا وہ عکاس
ہر شخص کو یاد آ گیا صفین کا عباسؑ

زندہ ہے  جو  انساں  یہ مزا  پا نہیں سکتا
کیا موت کی  لذت  ہے یہ  بتلا نہیں سکتا
کیا ہے یہ کسی اور کو سمجھا نہیں سکتا
جو  مر  گیا  اک  بار  جنم  پا نہیں  سکتا
بیگانہ  ہے  ہر  کوئی  زمانے میں قضا سے
قاسم  کو   مگر   ذائقہء   موت  پتہ   ہے
عسکری عارفؔ

No comments:

Post a Comment

خراج تحسین حسن نصراللہ

خراجِ تحسین شہیدِ مقاومت آیت اللہ سید حسن نصراللہؒ مردِ حق، سید و سردار حسن نصراللہؒ بے سہاروں کے  مددگار حسن نصراللہؒ فوجِ  ایماں کے علمدار...