شہزادہء حضرت علی اکبر علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر مسدس کے چند تازہ بند
اکبرؑ جسے کہتے ہیں وہ ہمشکلِ نبیؐ ہے
فرزندِ حسینؑ ابنِ علیؑ، ابنِ ولی ہے
لختِ جگرِ ابنِ رسولِ عربیؐ ہے
ہے نام علیؑ رعب و جلالت میں علیؑ ہے
زہراؐ کے گلستان کا یہ پھولا پھلا ہے
شبیرؑ کا دل گود میں زینبؐ کی پلا ہے
کیوں ملتے نہیں حضرتِ یوسف کو خریدار
کیا ہو گیا خاموش ہے کیوں مصر کا بازار
کیوں ٹھپ ہے بتائے کوئی یہ حُسن کا بیوپار
ہر روز سے حوروں کا جدا آج ہے سنگار
کیوں بوسہ گہ عرش مدینہ کی زمیں ہے
اکبرؑ کی زمانے میں ولادت تو نہیں ہے
اکبرؑ نفسِ حضرتِ سرورؑ میں بسا ہے
اکبرؑ بنِ زہراؐ کے تہجد کا صلہ ہے
یہ راحتِ پیغمبرِ ایثار و وفا ہے
نورِ نظرِ ثانیِ زہراؐ بخدا ہے
لیلیؐ کا پسر ہے پہ پھوپھی جان نے پالا
اکبرؑ ہے درِ حضرتِ زینبؐ کا اجالا
تسنیم کے دھاروں میں نہائے ہوئے گیسو
قوسینِ مقدس سے تراشے ہوئے ابرو
آنکھیں وہ جسے دیکھ کے شرماتے ہیں آہو
کُل حُسنِ محمدؑ میں ڈھلا اکبرؑ مہ رو
جب آرزوئے دیدِ نبیؐ کرتے ہیں شبیرؑ
بس چہرہء اکبر کی طرف تکتے ہیں شبیرؑ
حبِ شہِ ذی جاہ سے سرشار ہے سینہ
ہر ظلم کے بھالے پہ گراں بار ہے سینہ
ایماں کی سپر برسرِ پیکار ہے سینہ
اک سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہے سینہ
اللہ کا دیں چودہ صدی سے جو جواں ہے
اسلام کا دل سینہء اکبرؑ میں نہاں ہے
کیا معرکہ آرائی ہے کیا جنگ کا انداز
مہمیز دے گھوڑے کو تو کرنے لگے پرواز
تلوار ہے کہ سر پہ ستمگاروں کے شہباز
لڑنے کا ہنر ایسا کہ عباسؑ کریں ناز
کہرام سا برپا ہے یہ کیوں فوجِ عمر میں
کیا تیغ اتر ائی ہے برچھی کے جگر میں
عسکری عارفؔ
عسکری عارفؔ اکبرپوری
No comments:
Post a Comment