رباعیات

مرقد نبیؐ کا، بھائی کا روضہ چھوڑا
اک رات میں شبیرؑ نے کیا کیا چھوڑا
اُس روز سے زہراؐ نے بھی مسکن چھوڑا
جس روز  سے  سرورؐ نے  مدینہ چھوڑا


غم شہ کا رخِ حق کے لیے غازہ ہے
چودہ سو برس بعد بھی یہ تازہ ہے
جو روتا ہے شبیر کے غم میں عارفؔ
وا اُس کے لیے خلد کا دروازہ ہے

بازار میں تھے اہلحرم بے چادر
سجادؑ کی غیرت سے نہ آٹھتی تھی نظر
لکھا ہے کہ نیزے  سے  کئی بار گرا
احساس ندامت سے علمدارؑ کا سر

زوّارِ  شہؑ   دیں  کا  شرف  عالی  ہے
طاعت سے قدم اُسکا نہیں خالی ہے
جب روضہء شبیرؑ کو دیکھا تو لگا
معراج  سرِ  عرشِ  عُلا  پا  لی  ہے

دو ماہ دیا ہے بھرے گھر کا  پُرسہ
اب دیجیے مسموم  پسرؑ  کا پُرسہ
دو  داغ  ملے ایک ہی دِن  زہراؐ کو
شہزادیؐ کو دو اُنکے پدرؐ کا پُرسہ


جس  نے  غمِ   شبیرؑ  کی  دولت  پائی
بے تخت و محل اُس نے حکومت پائی
جو رویا  حسین  ابن علیؑ  پر  عارفؔ
اُس نے ہی  محمدؐ  کی شفاعت پائی
 
شبیرؑ کا  غم روح  کی تابانی ہے
اس غم سے منور دلِ ایمانی ہے
ہے ساتھ مرے اشکِ غمِ شہؑ کا چراغ
اس واسطے تربت مری نورانی ہے

دربار میں  حق  مانگ  رہی ہیں زہرا
بیٹھے  ہیں مسلمان  کھڑی ہیں زہرا
ٹوٹا  ہوا   پہلو  ہے  شکم   زخمی  ہے 
اس حال میں دنیا سے گئی ہیں زہرا

جب  اہل  حرم  داخلِ  بازار  ہوئے
عالم میں عیاں حشر کے اثار ہوئے
سیدانیاں اغیار میں بے پردہ تھیں
شرمندہ   بہت   عابدِؑ  بیمار   ہوئے

شبرؑ  کا  جگر  زہر  سے  صد  پارہ  ہے
ملعونہ نے دھوکے سے اُنہھیں مارا ہے
ہے  خون  سے  رنگین  جنازہ   ہے  ہے
الجھا ہوا تیروں میں بدن سارا ہے

زینبؐ   نے   کہا   روکے  دہائی  اماںؐ
سب لٹ گئی کربل میں کمائی اماںؐ
پالا تھا جسے پیس کے چکی تم  نے
اُسکو میں کفن دے نہیں پائی اماںؐ

Comments

Popular posts from this blog

مسدس مولا عباس

منقبت مولا علی علیہ السلام

منقبت رسول اللہ ص اور امام جعفر صادق علیہ السلام