اسلام بچانے والے کے مقصد کو بچایا زینبؐ نے

مصرعہ طرح
'اسلام بچانے والے کے مقصد کو بچایا زینبؐ نے'
انجمن عباسیہ نمولی ایودھیا

کیا خوب لیا ہے ظالم سے شبیرؑ کا بدلا زینبؐ نے
شمشیر سے اپنے خطبوں کی سر ظلم کا کاٹا زینبؐ نے

گر ختم امامت ہو جاتی لازم تھا قیامت آ جاتی
عاشور کو جلتے خیموں میں اسلام بچایا زینبؐ نے

بھائی نے کیا گلزارِ ارم اک روز میں دشتِ کربل کو
اور شام کو نوری لہجے سے بخشا ہے اجالا زینبؐ نے

جس شہرِ ستم سے اٹھی تھی تاغوت کی بیعت کی آواز
اُس شہر میں فتحِ سرورؑ کا پرچم لہرایا زینبؐ نے

باقی نہ رہی سر پہ چادر، رسی سے بندھے تھے ہاتھ مگر
ایوانِ یزیدی کو عزم و ہمت سے گرایا زینبؐ نے

سایہ کی طرح ہمراہ رہی ہر گام بھتیجے کے اپنے
سجادؑ کو اک لمحہ کے لیے چھوڑا نہ اکیلا زینبؐ نے

اس واسطے باقی حشر تلک حیدرؑ کی ولایت ہے لوگو
'اسلام بچانے والے کے مقصد کو بچایا زینبؐ نے'

اللہ رے صبرِ بنتِ علیؑ تھی سامنے میت بیٹوں کی
اِس پر بھی خدا کا شکر کیا، آنسو نہ بہایا زینبؐ نے

عاشور کو اپنی آنکھوں سے کس طرح سے دیکھا رب جانے
بھائی کے گلے پہ کند چھری، اکبرؑ کا کلیجہ زینبؐ نے

چادر بھی چھنی، خیمے بھی جلے، گھر بار لٹا، قیدی بھی بنی
اک شامِ غریباں میں کھویا سب اپنا اساسہ زینبؐ نے

جس وقت چھنی چادر سر سے، رخ کرکے سوئے دریائے فرات
غیور برادر غازی کو رو رو کے بلایا زینبؐ نے

تابوت میں بیعت کے عارفؔ تب جاکے اخری کیل لگی
ظالم کے ہی گھر میں فرشِ عزا جس وقت بچھایا زینبؐ نے
عسکری عارفؔ

Comments

Popular posts from this blog

مسدس مولا عباس

منقبت مولا علی علیہ السلام

منقبت رسول اللہ ص اور امام جعفر صادق علیہ السلام