میں روز ازل سے ہوں طلبگار مدینہ نعت شریف
نعت شریف بحضور سرور کائنات محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم
میں روزِ ازل سے ہوں طلبگارِ مدینہ
اللہ مجھے کر دے گرفتارِ مدینہ
پھر اُسکو مسیحائی کی حاجت نہیں ہوتی
اک بار جو ہو جاتا ہے بیمارِ مدینہ
اب میری نظر گنبدِ خضری پہ ٹکی ہے
لو مجھ پہ بھی کُھلنے لگے اسرارِ مدینہ
مخلوقِ خداوند ہے مقروضِ محمدؐ
ہر کوئی جہاں میں ہے نمکخوارِ مدینہ
محروم تھی آداب و ادب سے یہ خدائی
جب تک نہ کھُلا مکتبِ اطوارِ مدینہ
سامرّا، نجف، کرب و بلا، مشہد و مکہ
جو بُغض رکھے اِن سے ہے غدارِ مدینہ
ہے فیضِ کرم عام زمانے پہ نبیؐ کا
وا سب کے لیے ہے درِ سرکارِ مدینہ
'والشمس' و 'الی النور' ہوئے جسکا قصیدہ
وہ ذاتِ نبیؐ مطلعِ انوار مدینہ
'لولاک لما'، عشقِ محمدؐ کی گواہی
'والفجر' ثنائے درِ شہوارِ مدینہ
عارفؔ کو بھی حاصل ہو شرف اے مرے مولا
اب جلد بنا دے اِسے زوارِ مدینہ
عسکری عارفؔ
Comments
Post a Comment