Sunday, 30 July 2017

منقبت جناب ابو طالب علیہ السلام

باسمہ سبحانہ

تا ابد دیں پہ ہے احسان ابوطالب کا
رتبہ کب سمجھا مسلمان ابوطالب کا

جسکی رگ میں ہو رواں عشقِ امیہ کا لہو
اُسکو ہوتا نہیں عرفان ابوطالب کا

جنکے اجداد  بے ایمان رہے تھے برسوں
انکو ملتا نہیں ایمان ابوطالب کا

جب محمد کے نگہبان ابوطالب تھے
تب تھا اللہ نگہبان ابوطالب کا

دین و قرآں کی حفاظت کے لئے کربل میں
سارا کنبہ ہوا قربان ابوطالب کا

اِنکی آغوش کے پالے ہیں امام اور رسول
رتبہ اس بات سے پہچان ابوطالب کا

آلِ عمران ہے خود اِنکے فضائل کا بیاں
تذکرہ کرتا ہے قرآن ابوطالب کا

گلشنِ دیں پہ خزاں آئے نہ اِسکی خاطر
ایک گلشن ہوا ویران ابوطالب کا

دینِ اسلام جو مقبول ہوا دنیا میں
در حقیقت ہے یہ فیضان ابوطالب کا

کِسکو ملتی ہے بھلا ایسی فضیلت *عارف*؟
کبریا خود ہے ثناخوان ابوطالب کا

سید محمد عسکری *عارف*

Friday, 14 July 2017

غزل

تازہ غزل

قیدِ غفلت سے نکلنے میں بہت دیر لگی
تجھکو اے دوست سمجھنے میں بہت دیر لگی

بعد منزل پہ پہنچنے کے یہ معلوم ہوا
ٹھوکریں کھا کے سنبھلنے میں بہت دیر لگی

شب کو بارش بھی تماشائی ہوئی تھی شائد
میرے کاشانے کو جلنے میں بہت دیر لگی

زندگی موت میں اک معرکہ آرائی تھی
اسلئے جسم کو مرنے میں بہت دیر لگی

شب اندھیروں نے بہت رقص کیا ہوگا ضرور
صبح سورج کو نکلنے میں بہت دیر لگی

ظلم تھک ہار کے بیٹھا ہے نہ جانے کب سے
صبر کو حد سے گزرنے میں بہت دیر لگی

ایک مدت سے شکستہ تھا میں لیکن *عارف*
ٹوٹ کر مجھکو بکھرنے میں بہت دیر لگی

سید محمد عسکری *عارف*

غزل

تازہ غزل

موت ہے زندگی، زندگی موت ہے
ہر نفس موت ہے ہر گھڑی موت ہے

میں اندھیروں میں کھو جاؤں ممکن نہیں
ایک پروانے کی روشنی موت ہے

اسلئے شاد رہتا ہوں ہر حال میں
میرے دشمن کو میری خوشی موت ہے

کوئی تلوار، خنجر نہ تیر و تبر
حرملہ کے لئے اک ہنسی موت ہے

خامشی عاقلوں کی ہے خوبی مگر
بعض اوقات پر خامشی موت ہے

صابروں کے لئے ہر طرف ہے حیات
ظالموں کے لئے موت ہی موت ہے

ایک کڑوی حقیقت کہیں اور کہیں
شہد سے بھی سوا چاشنی موت ہے

قیدِ غربت سے *عارف* نکل جائیے
ہے خبر آپکو؟ مفلسی موت ہے

سید محمد عسکری *عارف*

Wednesday, 5 July 2017

غزل

غزل

سوئے جنگل
چلا پیدل

مچی دل میں
مرے ہلچل

ہیں راہوں میں
فقط دلدل

میرے پاؤں
ہوئے گھائل

نہیں ملتی
رہِ مخمل

کڑی ہے دھوپ
نہ جاؤں جل

میری آنکھیں
ہوئیں بادل

زمینِ دل
ہوئی جل تھل

مسائل کا
بتاؤ ہل

نہیں آتا
کبھی کیوں کل؟

ترا کاجل
تری پائل

وہ بادل سا
ترا آنچل

کریں ہیں سب
مجھے پاگل

سمجھ آیا
وفا کا پھل

گرا *عارف*
جو منہ کے بل

سید محمد عسکری *عارف* اکبر پوری

بقیع میں

باسمہ تعالٰی

*بقیع میں*

بہتا ہے حکمتوں کا سمندر بقیع میں
بنتا ہے کل جہاں کا مقدر بقیع میں

ہوگا قصاصِ آلِ پیمبر بقیع میں
آئے گا جب امام کا لشکر بقیع میں

سایہ نہیں ہے قبر پہ بنت رسول کی
ہے دینِ مصطفٰی کا کھلا سر بقیع میں

نوحہ کناں ہیں آیہء تطہیر و ھل اتی
روتا ہے اب بھی سورہء کوثر بقیع میں

جسکو کبھی نہ دیکھا ہو سورج نے بے ردا
سایہ نہیں اُسی کی لحد پر بقیع میں

پوتے علی کے اور نواسے رسول کے
غربت زدہ ہیں آلِ پیمبر بقیع میں

دیکھی ہے جب کہ بنتِ محمد کی بیکسی
روئے ہیں سنگ دل بھی تڑپ کر بقیع میں

آواز اب بھی آتی ہے صبت علی کی
ٹوٹی ہوئی لحد سے برابر بقیع میں

سید محمد عسکری *عارف*

Sunday, 2 July 2017

جنت البقیع

باسمہ تعالٰی

تعمیرِ بقیع

اے خدا کیسی ہوئی ہے آج  تقدیرِ بقیع
دھوپ میں بے مقنع و چادر ہے تطہیرِ بقیع

اشکِ خوں روتے ہیں غیبت میں امام عصر بھی
جب کبھی پیشِ نظر ہوتی ہے تصویرِ بقیع

منہدم ہو جائے گا اب جلد ہی قصرِ سعود
اپنے ہاتھوں سے کریں گے ہم بھی تعمیرِ بقیع

غیر ممکن ہے بغیر اسکے سفر ایمان کا
ہے وسیلہ جانبِ معبود تنویرِ بقیع

تین جاگیروں کی آزادی ہمارا عزم ہے
اک فدک، بیت المقدس اور جاگیرِ بقیع

دل میں حسرت ہے کہ آنکھوں کو وہ منظر ہو نصیب
خواب میں دیکھوں بقیعہ اور ہو تعبیرِ بقیع

اسلئے آتا نہیں ملکِ سعودی پر عذاب
اِس زمیں پر رحمتِ خالق ہے تاثیرِ بقیع

اے نمر تیری شہادت ظلم پر یلغار ہے
جلد ہوگی قبضہء شیطاں سے تسخیرِ بقیع

اسلئے اِسکا مقدر ہو گئں رسوائیا
بھول بیٹھا ہے مسلماں آج توقیرِ بقیع

خونِ دل میں ڈوب کر جذبات نے ماتم کیا
جب ہوئی *عارف* سرِ قرطاس تحریرِ بقیع

سید محمد عسکری *عارف*

غزل

تازہ غزل

سب واقعے نئے تھے پرانے لگے مجھے
قصّے حقیقتوں کے فسانے لگے مجھے

ملنے وہ آئے مجھ سے تو خاموش ہی رہے
جانے لگا  جو میں تو بلانے لگے مجھے

مکر و ریا کا درس تو ہر ایک سے ملا
اخلاق سیکھنے میں زمانے لگے مجھے

غم کے عوض تھے غم تو خوشی کے عوض خوشی
کردار سارے آئینہ خانے لگے مجھے

آئے تھے یوں تو میری عیادت کو وہ مگر
احوالِ درد خود ہی سنانے لگے مجھے

مجھکو مصیبتوں میں گرفتار دیکھکر
میرے رفیق چھوڑ کے جانے لگے مجھے

تسبیح میرے نام کی پڑھتے تھے جو کبھی
*عارف* وہ اپنے دل سے بھلانے لگے مجھے

سید محمد عسکری *عارف*

خراج تحسین حسن نصراللہ

خراجِ تحسین شہیدِ مقاومت آیت اللہ سید حسن نصراللہؒ مردِ حق، سید و سردار حسن نصراللہؒ بے سہاروں کے  مددگار حسن نصراللہؒ فوجِ  ایماں کے علمدار...