باسمہ سبحانہ
تا ابد دیں پہ ہے احسان ابوطالب کا
رتبہ کب سمجھا مسلمان ابوطالب کا
جسکی رگ میں ہو رواں عشقِ امیہ کا لہو
اُسکو ہوتا نہیں عرفان ابوطالب کا
جنکے اجداد بے ایمان رہے تھے برسوں
انکو ملتا نہیں ایمان ابوطالب کا
جب محمد کے نگہبان ابوطالب تھے
تب تھا اللہ نگہبان ابوطالب کا
دین و قرآں کی حفاظت کے لئے کربل میں
سارا کنبہ ہوا قربان ابوطالب کا
اِنکی آغوش کے پالے ہیں امام اور رسول
رتبہ اس بات سے پہچان ابوطالب کا
آلِ عمران ہے خود اِنکے فضائل کا بیاں
تذکرہ کرتا ہے قرآن ابوطالب کا
گلشنِ دیں پہ خزاں آئے نہ اِسکی خاطر
ایک گلشن ہوا ویران ابوطالب کا
دینِ اسلام جو مقبول ہوا دنیا میں
در حقیقت ہے یہ فیضان ابوطالب کا
کِسکو ملتی ہے بھلا ایسی فضیلت *عارف*؟
کبریا خود ہے ثناخوان ابوطالب کا
سید محمد عسکری *عارف*