Posts

Showing posts from February, 2025

خراج تحسین حسن نصراللہ

خراجِ تحسین شہیدِ مقاومت آیت اللہ سید حسن نصراللہؒ مردِ حق، سید و سردار حسن نصراللہؒ بے سہاروں کے  مددگار حسن نصراللہؒ فوجِ  ایماں کے علمدار حسن نصراللہؒ عزم  کی  آہنی  دیوار حسن  نصراللہؒ ظلم کے دل میں ترے نام کا ڈر زندہ ہے حشر تک تیری شہادت  کا  اثر زندہ ہے روضۂ حضرتِ زینبؐ کی حفاظت کی ہے تونے اس  طرح  ادا اجرِ رسالت  کی  ہے ڈٹ کے میدان میں اسلام کی نصرت کی ہے تونے تاعمر فقط  دین کی خدمت کی ہے ظلم سے آخری  دم  بر سرِ  پیکار  تھا تو کیا غلط ہے جو کہوں وقت کا مختار تھا تو خاکِ مقتل میں ابھی تیری نمو باقی ہے شہ رگِ حق میں ابھی تیرا لہو باقی ہے اے  گلِ  گلشنِ  ایماں تری  بو  باقی ہے مٹ گیا تیرا  بدن  آج  بھی تو باقی ہے خوف طاری ہے ترا وقت کے شیطانوں پر تری ہیبت ہے ابھی ظلم کے ایوانوں پر تری جرات  تری حکمت تری تقریروں سے تری تعریف میں لکھی گئی تحریروں سے سرِ میدانِ  تری  جنگ  کی تدبیروں سے ظلم کو آج بھی ڈر ہے تری تسخیروں سے کتنے بزدل ہیں یہ صہیونی...

نام پر اُس کے خدا خلد میں گھر کرتا ہے

نام پر اُس کے خدا خلد میں گھر کرتا ہے غمِ شبیرؑ میں آنکھوں کو جو تر کرتا ہے نام اُسکا بھی  شہیدوں میں لکھا جاتا ہے حبِّ حیدرؑ میں جو دنیا سے سفر کرتا ہے بہر خوشنودیِ حق سر کو کٹاتا ہے امامؑ موت  کے ڈر سے خلیفہ ہی مفر کرتا ہے نوکِ نیزہ کی بلندی سے خدا سے باتیں کوئی موسیؑ نہیں شبیرؑ کا سر کرتا ہے یہ کلیجہ  ہے حسین ابنِ علیؑ  کا عارفؔ ورنہ صدقہ کوئی بیٹے کا جگر کرتا ہے عسکری عارفؔ

ذوالفقار

Image

ایسے جلوے کبھی دیکھے نہ تو غیبت ایسی

مصرع طرح: ایسے جلوے کبھی دیکھے نہ تو غیبت ایسی آسماں  خم  سرِ  تسلیم  ہے قامت  ایسی جلوہ طور بھی مغلوب ہے صورت ایسی یاد آ جائے گی حیدرؑ کی خلافت سبکو آپکی ہوگی زمانے پہ حکومت ایسی کٹ کے دو حصوں میں بٹ جائے گا دشمن حق کا تیغِ حیدرؑ کی نظر ائے گی ضربت ایسی دیکھ کر حضرتِ حجت (عج) کو کہے گی دنیا ایسے جلوے کبھی دیکھے نہ تو غیبت ایسی بھید کھُل جائے گا طاغوت کے کارندوں کا غیب  سے  ہوگی نمودار  حقیقت  ایسی بھاگ کر  کوئی کہیں  پر  نہ اماں پائے گا  اُن کے حملوں میں نظر آئے گی وسعت ایسی عسکری عارفؔ

امام عصر دلِ معتبر میں رہتے ہیں

Image

سمیٹ کے

Image

مسدس حضرت قاسم

نورِ   نظرِ   شبرِؑ   ذی  جاہ  ہے  قاسمؑ ہمت میں دلیری میں یدللہ  ہے قاسمؑ عباسؑ سا غازی سرِ  جنگاہ  ہے قاسمؑ ہر  دشمنِ  شبیرؑ  سے  آگاہ  ہے قاسمؑ کی شام کے روباہوں پہ کچھ ایسی چڑھائی یاد آ گئی لوگوں کو وہ خیبر کی لڑائی وہ  آنکھ  کہ  والنور کی آیات ہیں قرباں وہ زلف  کہ جس پر  ہے  فدا  ابرِ بہاراں چہرے کی چمک ایسی کہ سورج بھی پشیماں حیران نہ ہو کس لیے شہزادہء کنعاں یہ نور بھی نورین کے سانچے میں ڈھلا ہے یعنی کہ یہ حسنینؑ کہ گودی کا پلا ہے کیا شان ہے کیا  دبدبہ کیا رعب و متانت کیا  جذبہء  ایثار  ہے  کیا  شوقِ  شہادت اِس تیرا برس سن میں یہ اندازِ شجاعت یہ حلم یہ  تقوی یہ کرم اور یہ سخاوت چھوٹے ہیں مگر شان و جلالت میں بڑے ہیں شبیرؑ پہ جاں دینے  کو  تیار کھڑے ہیں عالی  ہے  حسب  اور  نسب رتبہء عالی وہ حُسن کی یوسفؑ بھی نظر آئیں سوالی رفتار میں گفتار  میں شبرؑ کا مثالی جنگاہ  میں  عباسِؑ دلاور...

مسدس حضرت علی اکبر علیہ السلام

شہزادہء حضرت علی اکبر علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر مسدس کے چند تازہ بند اکبرؑ جسے کہتے ہیں  وہ ہمشکلِ نبیؐ ہے فرزندِ  حسینؑ  ابنِ  علیؑ،   ابنِ  ولی  ہے لختِ   جگرِ    ابنِ   رسولِ   عربیؐ    ہے ہے نام علیؑ رعب و جلالت میں علیؑ ہے زہراؐ  کے گلستان  کا  یہ  پھولا  پھلا ہے شبیرؑ کا دل  گود  میں زینبؐ کی پلا ہے کیوں ملتے نہیں حضرتِ  یوسف کو خریدار کیا ہو گیا  خاموش  ہے کیوں  مصر  کا بازار کیوں ٹھپ ہے بتائے کوئی یہ حُسن کا بیوپار ہر  روز  سے  حوروں  کا  جدا آج  ہے  سنگار کیوں  بوسہ  گہ عرش  مدینہ کی  زمیں ہے اکبرؑ  کی  زمانے  میں  ولادت  تو   نہیں  ہے اکبرؑ  نفسِ حضرتِ سرورؑ  میں بسا  ہے اکبرؑ  بنِ   زہراؐ   کے  تہجد  کا  صلہ ہے یہ   راحتِ  پیغمبرِ   ایثار   ...

جب کہ گھوڑے پہ عملدار

Image

نام پر اسکے خدا خلد میں

نام پر اُس کے خدا خلد میں گھر کرتا ہے غمِ شبیرؑ میں آنکھوں کو جو تر کرتا ہے نام اُسکا بھی  شہیدوں میں لکھا جاتا ہے حبِّ حیدرؑ میں جو دنیا سے سفر کرتا ہے بہر خوشنودیِ حق سر کو کٹاتا ہے امامؑ موت  کے  ڈر  خلیفہ  ہی  مفر  کرتا  ہے نوکِ نیزہ کی بلندی سے خدا سے باتیں کوئی موسیؑ نہیں شبیرؑ کا سر کرتا ہے یہ کلیجہ  ہے حسین ابنِ علیؑ  کا عارفؔ ورنہ صدقہ کوئی بیٹے کا جگر کرتا ہے عسکری عارفؔ